Abu Zafar Zain Award 2008

"ابو ظفر زین فقاہیہ ایوارڈ۲۰۰۸ء "

اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام ابو ظفر زین فقاہیہ ایوارڈ برائے ۲۰۰۸ء کا نتیجہ جاری کردیا گیاہے، اس سلسلے میں ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی کی سربراہی میں قائم جیوری نےسال ۲۰۰۸ء کے لیئے مزاحیہ شاعری کے لیئے م ش عالم کی کتاب "عالم آن لائن" کو مستحق قرار دیا گیا، جبکہ مزاحیہ نثر میں "محترمہ قدسیہ لالی" کی کتاب "مسکراہٹوں کی اوٹ میں" کو مستحق قرار دیا گیا۔ ایوارڈ کی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے ممتاز مزاح نگار ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے کہاکہ مزاح نگار معاشرے میں وہی قردار ادا کرتے ہیں جو آج کل فرینڈلی اپوزیشن کرنے والے سیاستدان ادا کر رہے ہیں، وہ بھی دل سے چاہتے ہیں کہ نظام کو کوئی گزند نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا مزاح نگار اور سیاستدان میں فرق نیت کا ہوتا ہے مزاح نگار ان فٹ کو فٹ دیکھنا چاہتا ہے جبکہ سیاستدان

ان فٹ کی جگہ خود کو فٹ کرنا چاہتا ہے جو لوگ طنز و مزاح لکھنے والوں کی باتوں کو دل پر لے بیٹھتے ہیں ان کو چاہیئے کہ وہ تنز مزاح نگاروں سے خوف نہ کہائیں کیونکہ اگر کوئی کسی پر نمک پہینکتا ہے تو اسے کوئی تکلیف نہیں ہوگی بشرطیہ کہ ان کے جسم کے کسی حصے میں پہلے سے زخم موجود نہ ہو۔

ممتاز مزاح نگار اور اردو لغت بورڈ کے سابق مدیر اعلی رئوف پارک نے کہا کہ ادب میں جمود طاری ہے۔ اس لیئے مزاح نگار اپنے تحریروں سے طوفانی لھریں پیدا کرتے ہیں اس لیئے اس طرح کے ایوارڈ مزاح نگاروں کے لیئے حوصلہ افزائی کا سبب بنینگے۔

مہمان خصوصی دوست محمد فیضی نے کہا کہ معاشرے کی گھٹن میں مزاح نگار کا قردار اور ان کی تحریریں سکون بخش دوا کی طرح ہوتی ہیں جس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا۔ اس طرح کی تحریریں پڑھنے سے انسانی رویوں میں خوش گوار ی کے آثار پیدا ہوتے ہیں آج کل کے حالات میں جہاں کھیل کود کے میدان ہوں یا ں ماتمی جلسے وہاں بھی خود کش گھس آتے ہیں، ایسی دل گرفتہ صورتحال میں جب زندہ لوگ موت کی راہوں پر چل پڑیں تو اِس پر فقط آنسوں والی مسکراہٹیں ہی آسکتی ہیں، انہوں نے کہا کے مزاح لکھنا بہت مشکل کام ہے جن کو اللہ نے اِس فن اور صلاحیت سے نوازا ہے وہ خوش قسمت ہیں، انہوں نے ابو ظفر زین مرحوم کی مزاحیہ کالم نگاری اور ان کی دوسری ادبی خدمات کو خراجے تحسین پیش کرتے ہوئے کہ مرحوم کثر الجھتی شخصیت کے مالک تھے اور بہترین کالم نگار اور محقق تہے اور اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں لکھتے تھے۔ میں انُ کا قاری رہا ہوں۔

ممتاز مزاحیہ شاعر شوکت جمال نے کہا کہ مزاح اور پھکڑ پن میں تمیز ضروری ہے، مزاح میں شرافت کے دامن سے ہاتھ چھوٹتا نہیں اور کسی کی توھین مقصود نہیں ہوتی بلکے دل و دماغ کو فرحت بخشناہے اور اس میں الفاظ کے فنی تنوع مزید اُس کو ذائقےدار بنا دیتا ہے.

اکادمی ادبیات پاکستان کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر " آغا نور محمد پٹھان نے کہا کہ مزاح نگاری کی حوصلہ افزائی کے لیئے " ابو ظفر زین ایوارڈ" کا اجرا ادب کے میدان میں ایک مثبت اور خوشگوار پیش قدمی ہے جسے اکادمی ادبیات پاکستان ابو ظفر زین مرحوم کے خاندان کے اِس قدم کو انتھائی قدر کے نگاہ سے دیکھتی ہے اور انہوں نے ۲۰۰۸ء کے فقاہیہ ایوارڈ حاصل کرنے والے ادیبوں: م ش عالم اور محترمہ قدسیہ لالی کو مبارک بات پیش کی، پروگرام کے انعقاد کے لیئے تعاون کرنے پر "سر آدم جی انسٹیٹیوٹ" کی انتظامیہ اور اُن کے پرنسپل کمانڈر نجیب انجم کا شکریہ ادا کیا ۔

اس موقعے پر جناب راشدی کنڈی اور محمد اسماعیل پھوڑ اور مرزا عاصی اختر نے اپنا مزاحیہ کلام سنا کر سامعین کو محضوض کیا۔
آغا نور محمد پٹھان)۔ )