اکادمی ادبیات پاکستان
اسلام آباد(پ۔ر)اکادمی ادبےات پاکستان کی طر ف سے ”کمالِ فن اےوارڈ2008“ بلوچستان کے ممتاز روشن خیال اور ترقی پسند ادےب اور دانشور عبد اللہ جان جمالدینی کو دیا گیا ہے۔ اکادمی ادبیات کے چےئرمےن فخرزمان نے کمالِ فن ایوارڈ کے اعلان کے موقع پر کہا کہ عبداللہ جان جمالدینی روشن خیالی ، ترقی پسندی اور رواداری اور قومی ےکجہتی کے حوالے سے بلوچستان کے اہم ترین لکھنے والوں میں شمار ہوتے ہےں ۔اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے کمالِ فن اےوارڈبلوچستان کے کسی بھی ادےب کو پہلی مرتبہ دےاگیا ہے۔ ملک بھر کے ادےبوں ، شاعروں اورترقی پسند دانشوروں نے عبداللہ جان جمالدینی کو اےوارڈ دےنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اکادمی ادبیا ت پاکستان کے چیئرمےن فخرزمان نے عبد اللہ جان جمالدینی کو مبارکبار دےتے ہوئے کہا کہ اےوارڈ کمیٹی نے ترقی پسنداور روشن خیال دانشور کے کام کو سراہا ہے اور اکادمی کو اس بات کی خوشی ہے کہ اکادمی کی طرف سے بلوچستان کے اےک روشن خیال دانشور کو کمالِ فن ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ےہ اکادمی کے لےے بھی باعثِ اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبد اللہ جان جمالدینی کا شمار پاکستان کے ممتاز تخلیق کاروں میں ہوتا ہے وہ بلوچی زبان و ادب کی شناخت ہیں۔ انہوں نے بلوچی عوام ، تہذیب ، زبان اور ادب وثقافت کی ترقی کے لےے نمایاں کام سرانجام دےے ہےں۔ ان کاشمار پاکستانی زبانوں کو قرےب لانے اور باہمی ربط کو فروغ دےنے میں نہایت اہم ہے عبد اللہ جان جمالدینی 8مئی1922کو نوشکی ضلع چاغی میں پیدا ہوئے۔ ان کی تصانیف میں ”لَٹ خانہ“ ،” مرگ ومینا“،” لینن کی کتاب“،” بلوچستان میں سرداری قبائلی نظام کا سیاسی پس منظر“شامل ہیں۔ 2008کمالِ فن ایوارڈ کافیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا جس میںڈاکٹر محمد علی صدیقی، ڈاکٹر فہمیدہ حسین، محمد ایوب بلوچ، مسعود اشعر، سلیم راز اور افضل احسن رندھاوا شامل تھے۔ ”کمال فن ایوارڈ“ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کو زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیاجاتاہے۔اس ایوارڈ کے ساتھ پانچ لاکھ روپے کی رقم پیش کی جاتی ہے۔ اب تک اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے احمد ندیم قاسمی، انتظار حسین، مشتاق احمد یوسفی، احمد فراز، شوکت صدیقی ، منیر نیازی ، ادا جعفری، سوبھو گیان چندانی اور ڈاکٹر نبی بخش خاں بلوچ اور اجمل خٹک کو ”کمال فن ایوارڈ“ دےے جاچکے ہیں۔2008کا اےوارڈ عبد اللہ جان جمالدینی کو دیا گیا ہے۔
اسلام آباد(پ۔ر)اکادمی ادبےات پاکستان کی طر ف سے ”کمالِ فن اےوارڈ2008“ بلوچستان کے ممتاز روشن خیال اور ترقی پسند ادےب اور دانشور عبد اللہ جان جمالدینی کو دیا گیا ہے۔ اکادمی ادبیات کے چےئرمےن فخرزمان نے کمالِ فن ایوارڈ کے اعلان کے موقع پر کہا کہ عبداللہ جان جمالدینی روشن خیالی ، ترقی پسندی اور رواداری اور قومی ےکجہتی کے حوالے سے بلوچستان کے اہم ترین لکھنے والوں میں شمار ہوتے ہےں ۔اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے کمالِ فن اےوارڈبلوچستان کے کسی بھی ادےب کو پہلی مرتبہ دےاگیا ہے۔ ملک بھر کے ادےبوں ، شاعروں اورترقی پسند دانشوروں نے عبداللہ جان جمالدینی کو اےوارڈ دےنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اکادمی ادبیا ت پاکستان کے چیئرمےن فخرزمان نے عبد اللہ جان جمالدینی کو مبارکبار دےتے ہوئے کہا کہ اےوارڈ کمیٹی نے ترقی پسنداور روشن خیال دانشور کے کام کو سراہا ہے اور اکادمی کو اس بات کی خوشی ہے کہ اکادمی کی طرف سے بلوچستان کے اےک روشن خیال دانشور کو کمالِ فن ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ےہ اکادمی کے لےے بھی باعثِ اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبد اللہ جان جمالدینی کا شمار پاکستان کے ممتاز تخلیق کاروں میں ہوتا ہے وہ بلوچی زبان و ادب کی شناخت ہیں۔ انہوں نے بلوچی عوام ، تہذیب ، زبان اور ادب وثقافت کی ترقی کے لےے نمایاں کام سرانجام دےے ہےں۔ ان کاشمار پاکستانی زبانوں کو قرےب لانے اور باہمی ربط کو فروغ دےنے میں نہایت اہم ہے عبد اللہ جان جمالدینی 8مئی1922کو نوشکی ضلع چاغی میں پیدا ہوئے۔ ان کی تصانیف میں ”لَٹ خانہ“ ،” مرگ ومینا“،” لینن کی کتاب“،” بلوچستان میں سرداری قبائلی نظام کا سیاسی پس منظر“شامل ہیں۔ 2008کمالِ فن ایوارڈ کافیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا جس میںڈاکٹر محمد علی صدیقی، ڈاکٹر فہمیدہ حسین، محمد ایوب بلوچ، مسعود اشعر، سلیم راز اور افضل احسن رندھاوا شامل تھے۔ ”کمال فن ایوارڈ“ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کو زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیاجاتاہے۔اس ایوارڈ کے ساتھ پانچ لاکھ روپے کی رقم پیش کی جاتی ہے۔ اب تک اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے احمد ندیم قاسمی، انتظار حسین، مشتاق احمد یوسفی، احمد فراز، شوکت صدیقی ، منیر نیازی ، ادا جعفری، سوبھو گیان چندانی اور ڈاکٹر نبی بخش خاں بلوچ اور اجمل خٹک کو ”کمال فن ایوارڈ“ دےے جاچکے ہیں۔2008کا اےوارڈ عبد اللہ جان جمالدینی کو دیا گیا ہے۔